روشنی کی جانب سفر: گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کانک کی تعلیمی بیداری
تحریر عزیز احمد علی زئی
مستونگ ،بلوچستان کے دور افتادہ علاقے کانک میں واقع گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کبھی ایک گمنام سا تعلیمی ادارہ تھا، جہاں طالبات کی تعداد سو سے بھی کم تھی۔ میٹرک کی سطح پر باقاعدہ کلاسز کا تصور تک موجود نہ تھا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے جب میں خود بوائز سکول میں میٹرک کا طالب علم تھا ماضی میں بچیوں کا صرف رجسٹریشن ہوتا، اور وہ بوائز سکول کے امتحانی سینٹر میں آکر محض امتحان دیا کرتی تھیں۔ تعلیمی سرگرمیوں کی عدم موجودگی اور سہولیات کی کمی کے باعث یہ اسکول زوال پذیر تھا۔
لیکن آج، جب ہم موجودہ ہیڈ مسٹریس کی قیادت میں اس اسکول کی حالت دیکھتے ہیں تو ایک خوشگوار حیرت ہوتی ہے۔ نہ صرف باقاعدہ میٹرک کلاسز سینیئر ایس ایس ٹی کی نگرانی میں چل رہی ہیں، بلکہ طالبات کی تعداد بھی 300 سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ بچیاں اب ضلعی اور صوبائی سطح کے مقابلوں میں بھرپور شرکت کر رہی ہیں اور خود کو اہل اور قابل ثابت کر رہی ہیں۔ یہ سب ترقی ایک مقامی اور مخلص ہیڈ مسٹریس کی محنت، لگن اور قیادت کا نتیجہ ہے، جنہوں نے ادارے کی سمت ہی بدل دی۔
اس تحریر کا مقصد تمام سرکردہ شخصیات، سیاسی نمائندوں، اور معاشرتی طبقات سے یہ اپیل کرنا ہے کہ ہم سب کو اپنی ذاتی رنجشیں، سیاسی اختلافات اور گروہی سوچ سے بالاتر ہو کر تعلیم جیسے مقدس شعبے کی حمایت کرنی چاہیے۔ تعلیم ایک ایسا ہتھیار ہے جو صرف دوست ہی نہیں بلکہ دشمن کو بھی نکھارتا ہے — اور حقیقت یہ ہے کہ ایک تعلیم یافتہ دشمن، ایک جاہل دوست سے کہیں بہتر ہوتا ہے۔
کئی دہائیوں کے بعد سکول کی باگ دوڑ ایک مقامی، باصلاحیت اور زمینی حقیقتوں سے واقف ہیڈ مسٹریس کو ملی ہے۔ اُن کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ اگر کسی کو کہیں کمی یا خامی نظر آئے تو سوشل میڈیا پر تنقید کرنے کی بجائے اسکول انتظامیہ سے براہ راست رابطہ کر کے اصلاح کی کوشش کی جائے۔ تنقید برائے اصلاح تبھی مؤثر ہو سکتی ہے جب وہ نیتاً مثبت ہو۔
کانک جیسے علاقے میں جہاں اسکول اور کالج جیسی سہولیات کسی نعمت سے کم نہیں، وہاں ان اداروں کی بقا اور ترقی ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ آئیے، مل کر اس نعمت کی قدر کریں اور اپنی آنے والی نسلوں کو ایک روشن، تعلیم یافتہ اور بہتر مستقبل دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔
Published On 13 May
Www.youthleadersbalochistan.com
